Posts

Featured Post

’’ایک دلچسپ جنازہ‘'

"ایک دلچسپ جنازہ" ایک دن ایک معرف کمپنی کے ملازمیں اپنے دفتر پہنچے تو انکی نظر دروازےپر لگے ایک نوٹس بورڈ پر پڑی۔ اس پر لکھا تھا ۔۔۔۔۔۔ ’’کل رات وہ شخص جو کمپنی کی اور آپ کی بہتری اور ترقی میں رکاوٹ تھا انتقال کرگیا ہے۔ آپ سب سے درخواست ہے کہ اس کی آخری رسومات اور جنا زے کے لئے  کانفرنس روم میں تشریف لے چلیں جہاں اسکا مردہ جسم رکھا ہے‘‘۔ یہ پڑہتے ہی پہلے  تو سب اداس ہوگئے کہ ان کا ایک ساتھی ہمیشہ کے لئے ان سے جدا ہوگیا ، لیکن چند ہی لمحوں بعد انہیں اس تجسس نے گھیر لیا کہ وہ کون ساشخص تھا انکی او کمپنی کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ تھا ۔ اس شخص کو دیکھنے کے لئے سب تیزی سے کانفرنس روم کی جانب ہو لئے ۔ کانفرنس روم میں ملازمین کا اتنا ہجوم ہوگیا کہ سکیورٹی گارڈ کو ان لوگوں کو کنٹرول کرنے کے لئے خصوصی ہدایات جاری کرنا پڑیں ۔ لوگوں کا ہجوم تھا کہ قابو سے باہر ہوا جارہا تھا ۔ ہر شخص یہ سوچ رہا تھا کہ سامنے پڑی چادر کے نیچے وہ کون سا شخص ملفوف ہے جو میری کارکردگی اور ترقی راہ میں رکاوٹ تھا ۔ تجسس تھا کہ بڑہتا ہی چلا جا رہا تھا ۔ بالآخر کمپنی کے مالک نے ملازمیں سے کہاکہ ا

میاں بیوی کا تعلق

   کوئی شوہر اپنی بیوی سے پاگل پن کی حد تک پیار کیسے کر سکتا ہے؟ ا  ایک بوڑھی خاتون کا انٹرویو جنہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ پچاس سال کا عرصہ پرسکون طریقے سے ہنسی خوشی گزارا 🍀 خاتون سے پوچھا گیا کہ اس پچاس سالہ پرسکون زندگی کا راز کیا ہے؟ کیا وہ کھانا بنانے میں بہت ماہر تھیں؟ یا پھر ان کی خوبصورتی اس کا سبب ہے؟ یا ڈھیر سارے سارے بچوں کا ہونا اس کی وجہ ہے یا پھر کوئی اور بات ہے؟ 🍀 بوڑھی خاتون نے جواب دیا : پرسکون شادی شدہ زندگی کا دار و مدار اللہ کی توفیق کے بعد عورت کے ہاتھ میں ہے، عورت چاہے تو اپنے گھر کو جنت بنا سکتی ہے اور وہ چاہے تو اس کے برعکس یعنی جہنم بھی بنا سکتی ہے. اس سلسلے میں مال کا نام مت لیجیے، بہت ساری مالدار عورتیں جن کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے، شوہر ان سے بھاگا بھاگا رہتا ہے خوشحال شادی شدہ زندگی کا سبب اولاد بھی نہیں ہے، بہت ساری عورتیں ہیں جن کے دسیوں بچے ہیں پھر بھی وہ شوہر کی محبت سے محروم ہیں بلکہ طلاق تک کی نوبت آجاتی ہے بہت ساری خواتین کھانا پکانے میں ماہر ہوتی ہیں، دن دن بھر کھانا بناتی رہتی ہیں لیکن پھر بھی انہیں شوہر کی بدسلوکی کی شکایت رہتی ہے 🍀 انٹرویو لینے

🧠رائے بنانے میں وقت لگائیں* 🫀

 🧠رائے بنانے میں وقت لگائیں* 🫀   باپ چار بچوں کے ساتھ ٹرین میں سوار ہوا، ایک سیٹ پرخاموشی سے بیٹھ گیا اور کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا بچے؟ بچے نہیں آفت کے پرکالے تھے۔ انہوں نے ٹرین چلتے ہی آسمان سر پر اٹھا لیا کوئی اوپر کی سیٹوں پر چڑھ رہا ہےzتو کسی نے مسافروں کا سامان چھیڑنا شروع کر دیا کوئی چچا میاں کی ٹوپی اتار کر بھاگ رہا ہے تو کوئی زور زور سے چیخ کر آسمان سر پر اٹھا رہا ہے مسافر سخت غصے میں ہیں کیسا باپ ہے ؟ نہ انہیں منع کرتا ہے نہ کچھ کہتا ہے کوئی اسے بے حس سمجھ رہا ہے تو کسی کے خیال میں وہ نہایت نکما ہے بلآخر جب برداشت کی حد ہو گئی تو ایک صاحب غصے سے اٹھ کر باپ کے پاس پہنچے اور ڈھاڑ کر بولے "آپ کے بچے ہیں یا مصیبت ؟ آخر آپ ان کو ڈانٹتے کیوں نہیں؟ باپ نے ان صاحب کی طرف دیکھا اس کی آنکھیں آنسووں سے لبریز تھیں اور بولا 'آج صبح ان کی ماں کا انتقال ہو گیا ہے میں ان کو وہیں لے کر جا رہا ہوں۔ مجھ میں ہمت نہیں کہ ان کو کچھ کہہ سکوں۔ آپ روک سکتے ہیں تو روک لیں ۔۔۔۔۔۔ سارے مسافرایک دم سناٹے میں آ گئے۔۔۔ ایک ہی لمحے میں منظر بالکل بدل چکا تھا وہ شرارتی بچے سب کو پیارے لگنے لگے تھے

حقیقی خوشی

 #ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں ریڈیو اناؤنسر نے اپنے مہمان سے جو ایک عرب پتی شخص تھا ، پوچھا :" زندگی میں سب سے زیادہ خوشی آپ کو کس چیز میں محسوس ہوئی؟ وہ کروڑ پتی شخص بولا!! میں زندگی میں خوشیوں کے چار مراحل سے گزرا ہوں اور آخر میں مجھے حقیقی خوشی کا مطلب سمجھ میں آیا!! سب سے پہلا مرحلہ تھا مال اور اسباب جمع کرنے کا. لیکن اس مرحلے میں مجھے وہ خوشی نہیں ملی جو مجھے مطلوب تھی.پھر دوسرا مرحلہ آیا قیمتی سامان اور اشیاء جمع کرنے کا. لیکن مجھے محسوس ہوا کہ اس چیز کا اثر بھی وقتی ہے اور قیمتی چیزوں کی چمک بھی زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہتی!! پھر تیسرا مرحلہ آیا بڑے بڑے پروجیکٹ حاصل کرنے کا. جیسے فٹ بال ٹیم خریدنا، کسی ٹورسٹ ریزارٹ وغیرہ کو خریدنا!!   لیکن یہاں بھی مجھے وہ خوشی نہیں ملی جس کا میں تصور کرتا تھا!! چوتھی مرتبہ ایسا ہوا کہ میرے ایک دوست نے مجھ سے کہا کہ میں کچھ معذور بچوں کے لیے وہیل چیئر خریدنے میں حصہ لوں!!  دوست کی بات پر میں نے فوراً وہیل چیئر خرید کر دے دیں!! لیکن دوست کا اصرار تھا کہ میں اس کے ساتھ جا کر اپنے ہاتھ سے وہ وہیل چیئر ان بچوں کے حوالے کروں!! میں تیار ہو گیا اور

سماجی اور اخلاقی اقدار

 سماجی اور اخلاقی قوانین ۔   1 - کسی کو ایک ہی وقت میں دوسری بار کال مت کریں  ۔ اگر وہ فون نہیں اٹھا رہا تو کئی وجوہات ہو سکتی ہیں ۔  2 - اگر کوئی آپ کو دعوت طعام دے تو مہنگا کھانا آرڈر نہیں کرنا چاہیے یہ چھچھور پن ہے ۔ بے شک دعوت دینے والا پیسے والا ہو یا مڈل کلاس ۔ 3 - عجیب سوالات نہیں کرنے چاہیں ۔ مثلا آپ کی ابھی تک شادی کیوں نہیں ہوئی ، آپ کے ابھی تک بچے کیوں نہیں ہوئے ۔ آپ نے گھر کیوں نہیں بنوایا ۔ یا کار کیوں نہیں خریدی ۔ خدارا یہ آپ کے مسائل نہیں ہیں ۔  4 - کسی عمارت یا کمرے میں دروازہ کھولتے وقت کوئی آپ کے پیچھے ہے تو اپنے سے پیچھے والے شخص خواہ لڑکی ہو یا لڑکا پہلے باہر جانے دیں ۔ عوامی جگہوں پر کسی کو عزت دینے سے آپ کی عزت نہیں گھٹے گی ۔  5 - اگر ٹیکسی یا بس میں سفر کرتے ہوئے کسی دوست نے آپ کا کرایہ دیا ہے تو آپ کا فرض ہے اگلی بار آپ کرایہ دیں ۔  6 - دوسروں کے نظریات کا احترام کرنا سیکھیں ۔ جیسے 6 اور 9 اپنی اپنی جگہ دونوں ٹھیک ہیں لیکن زاویے کا فرق ہے ۔  7 - اگر کوئی بات کر رہا ہو تو اسکو ٹوکنا نہیں چاہیے ۔ جیسے کہاوت ہے جس نے سب سنا اس نے سب چھانا ۔ ( یعنی حقیقت معلوم ہو گئ

عبادت کی چاشنی

 "عبادت کی چاشنی" اشفاق مرحوم فرماتے ہیں میں اپنے مُرشد کے حکم سے چلہ کشی کرتا ہوں عبادت کی چاشنی کے لیے  لیکن اس کے لیے تنہائی چاہیے ہوتی ھے ۔تو میں جنگلوں کا رُخ نہیں کرتا کیونکہ جنگل صوفیاء اور ولی پیدا کرتے ہیں ۔میں صحراوں کا رُخ کرتا ہوں کیونکہ صحراوں نے نبی پیدا کیے ۔تو میں انبیاء کی سنت میں صحرا میں عبادت کے مزے لیتا ہوں  وہ  فرماتے ہیں کہ سندھ میں صحرائے تھر میں کسی مقام پر ڈیرا لگا رکھا تھا لیکن بستیوں کے قریب تھا  ایک بستی سے بہت سے لوگ نکلتے بکریاں جانور چرانے جاتے کچھ شہر کو جاتے کچھ مختلف اجناس بیچنے جاتے اُن ہی لوگوں میں ایک نو عمر لڑکا پندرہ سولہ سال کا سر پر تربوز کا ٹوکرہ رکھ کر نکلتا اور اس کے پیچھے پیچھے ایک نّنی بچی جس کی عمر پانچ چھ سال ہوگی وہ چلتی  میں پوچھا تو پتہ چلا کہ ماں باپ مرچکے ہیں اس لیے یہ لڑکا تربوز اور کبھی خربوزے دوسری بستیوں میں جا کر بیچتا ھے اور بہن کو بھی ساتھ رکھتا ھے گھر اکیلے نہیں چھوڑتا ایک دن صبح اشفاق صاحب نے اسے بُلایا اور پوچھا کہ ایک بات بتاو صبح تم جب جاتے ہو تو تماری بہن تمارے پیچھے جب واپس آتے ہو تب بھی یہ تمارے پیچھے چلتی ھ

ساس بہو کا پیار

 سبق آموز تحریر  ﮐﺎﻓﯽ ﻋﺮﺻﮧ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﯽ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺗﺒﺴﻢ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﻭﮦ ﺳﺴﺮﺍﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﮨﺘﯽ ﺗﮭﯽ- ﺑﮩﺖ ﮐﻢ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺗﺒﺴﻢ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﮨﻮﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺳﺎﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮦ ﺳﮑﺘﯽ. ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﺨﺼﯿﺖ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﺒﺴﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﺳﺎﺱ ﮐﯽ ﺑﮩﺖ ﺳﺎﺭﯼ ﻋﺎﺩﺗﻮﮞ ﺳﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﺗﮭﯽ. ﺍﺱ ﮐﯽ ﺳﺎﺱ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﺗﺒﺴﻢ ﭘﺮ ﻃﻨﺰ ﮐﺮﺗﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﻧﺎﮔﻮﺍﺭ ﮔﺰﺭﺗﺎ ﺗﮭﺎ. ﺁﮨﺴﺘﮧ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﺩﻥ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﮨﻔﺘﮯ ﺑﯿﺖ ﮔﺌﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺗﺒﺴﻢ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺳﺎﺱ ﮐﯽ ﺗﮑﺮﺍﺭ ﺧﺘﻢ ﻧﮧ ﮨﻮﺋﯽ. ﺍﻥ ﺗﻤﺎﻡ ﻧﺎﺍﺗﻔﺎﻗﯿﻮﮞ ﻧﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﺑﮩﺖ ﺧﺮﺍﺏ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺴﮑﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺗﺒﺴﻢ ﮐﺎ ﺷﻮﮨﺮ ﺑﮩﺖ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﺭﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ. ﺁﺧﺮﮐﺎﺭ ﺗﺒﺴﻢ ﻧﮯ ﯾﮧ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺳﺎﺱ ﮐﺎ ﺑﺮﺍ ﺭﻭﯾﮧ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮے گی ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﺏ ﺿﺮﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﻧﮧ ﮐﭽﮫ ﮐﺮﮮ ﮔﯽ. ﺗﺒﺴﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺎﭘﺎ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺖ ﺍﭼﮭﮯ ﺩﻭﺳﺖ ﺍﺣﻤﺪ ﺍﻧﮑﻞ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮔﺌﯽ ﺟﻮ ﺟﮍﯼ ﺑﻮﭨﯿﺎﮞ ﺑﯿﭽﺘﮯ ﺗﮭﮯ. ﺗﺒﺴﻢ ﻧﮯ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺳﺎﺭﯼ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺑﺘﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﺯﮨﺮ ﺩﮮ ﺩﯾﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﯾﮧ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ. ﺍﺣﻤﺪ ﺍﻧﮑﻞ ﻧﮯ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮐﭽﮫ ﺳﻮﭼﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺗﺒﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻣﺴﺌﻠﮯ ﮐﻮ ﺣﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻣﺪﺩ ﮐﺮﻭﻧﮕﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻭﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﻮ

موت کی تیاری

 ایک صاحب کو انگور بہت پسند تھے… صبح اپنی فیکٹری جاتے ہوئے انہیں راستے میں اچھے انگور نظر آئے…انہوں نے گاڑی روکی اور دوکلو انگور خرید کر نوکر کے ہاتھ گھر بھجوا دئیے اور خود اپنی تجارت پر چلے گئے… دوپہر کو کھانے کے لئے واپس گھر آئے…دستر خوان پر سب کچھ موجود تھا مگر انگور غائب… انہوں نے انگوروں کا پوچھا… گھر والوں نے بتایا کہ وہ تو بچوں نے کھا لئے…کچھ ہم نے چکھ لئے…معمولی واقعہ تھا مگر بعض معمولی جھٹکے انسان کو بہت اونچا کر دیتے ہیں… اور اس کے دل کے تالے کھول دیتے ہیں… وہ صاحب فوراً دستر خوان سے اٹھے… اپنی تجوری کھولی، نوٹوں کی بہت سی گڈیاں نکال کر بیگ میں ڈالیں اور گھر سے نکل گئے… انہوںنے اپنے کچھ ملازم بھی بلوا لئے …پہلے وہ ایک پراپرٹی والے کے پاس گئے … کئی پلاٹوں میں سے ایک پلاٹ منتخب کیا…فوراً اس کی قیمت ادا کی…پھر ٹھیکیدار اور انجینئر کو بلایا … جگہ کا عارضی نقشہ بنوا کر ٹھیکیدار کو مسجد کی تعمیر کے لئے… کافی رقم دے دی… اور کہا دو گھنٹے میں کھدائی شروع ہونی چاہیے…وہ یہ سب کام اس طرح تیزی سے کر رہے تھے…جیسے آج مغرب کی اذان تک ان کی زندگی باقی ہو…ان کاموں میں ہفتے اور مہینے لگ جاتے ہی